Tuesday, March 22, 2016

حیا و پاکدامنی


یہ کتاب خصوصاً کالجز، یونیورسٹیز اور دنیاوی تعلیم حاصل کیے ہوئے لوگوں کے لیے لکھی گئی ہے۔جس کی وجہ سے اس طبقہ کے سینکڑوں لوگوں کی اصلاح ہو رہی ہے۔اس کتاب کا اصل منشا یہ ہے کہ معاشرے میں حیا و باکدامنی پھیلے اور ہر فرد شرم و حیا کا مجمسہ نظر آئے۔

الحمدللہ ! مصنف اس مقصدمیں کامیاب ہوئے ہیں اور بہت سے لوگوں نے یہ کتاب پڑھ کر توبہ کی ہے، اپنے آزادانہ خیالات کو درست کیا ہے اور پھر یہی لوگ دوسروں کے خیالات کو درست  کررہے ہیں۔

اس کتاب میں بعض مناظر ایسے آئے ہیں کہ جو معاشرے میں پھیلی ہوئی بے حیائی کی عکاسی کر رہے ہیں۔وہ چور دروازے جن کے ذریعے بے حیائی اور بدکاری کے بڑے بڑے دروازے کھلتے ہیں ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ان کی شدت کو سمجھانے کے لیے دل پر  پتھر رکھ کر وہ واقعات نمونہ از خروارے کے طور پر لکھے گئے ہیں، تاکہ ہم اپنے معاشرے کے تعفن اور بے غیرتی کا کچھ تو اندازہ لگا سکیں، تاکہ ان واقعات کے مواقع ہی ختم کر دیے جائیں۔ایسے خوفناک واقعات کی نوبت ہی نہ آئے، لیکن بعض لوگوں نے ان واقعات کو غلط تناظر میں دیکھا ہے اور صاحب ِ تصنیف کی کڑھن اور دلسوزی کا اندازہ نہیں لگایا اور یہ بھی اندازہ نہیں لگایا کہ یہ کتاب کن لوگوں کے لیے لکھی گئی ہے۔یہ روحانی مریضوں اور بیماروں کے لیے لکھی گئی ہے۔

کتاب علماء کرام، متقی اور پر ہیز گار لوگوں کے لیے نہیں لکھی گئی، بلکہ یہ ان مریضوں اور بیماروں کے لیے لکھی گئی ہے جو اندر ہی اندر شرم و حیا کی بہت سی سرحدیں عبور کر چکے ہیں۔جیسا کہ صاحب تصنیف نے اپنی کتاب"لاہور سے تاخاک بخارا و سمرقند" کے شروع میں لکھا ہے کہ علمائے کرام کے لیے نہیں لکھا گیا، کیونکہ وہ تو ماشاء اللہ خود بہت کچھ جانتے ہیں۔یہ کتاب بھی عام پبلک کے لیے لکھی گئی ہے جو کہ اپنی بے احتیاطی سے ٹی وی، کیبل،ڈش،انٹرنیٹ،سیل فون کے غلط استعمال میں مبتلا ہو کر حیا باختہ چیزوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کے ذریعے سے ایسے طبقے کی اصلاح فرما دے جو کہ مدرسوں اور مسجدوں میں بہت کم آتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔