Tuesday, March 22, 2016

پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی مدظلہ کا اندازِ تربیت

اس کتاب میں حضرت جی دامت برکاتہم کے تربیت کے انداز کو کھولا گیا ہے۔جس کی خاطر آپ کے مختلف خلفائے کرام سے انٹرویو لیے گئے ، تاکہ آپ کے تربیت یافتہ افراد سے حضرت جی کی تربیت کرنے کا انداز معلوم کر سکیں۔اس میں انڈیا کے سفر کے مختلف تاثرات کو بھی شامل کیا گیا ہے ، تاکہ یہ تحقیق کی جا سکے کہ انڈیا اور دیوبند کے علمائے کرام حضرت جی کے بارے میں کیا تاثرات رکھتے ہیں،تاکہ پاکستان اور باقی دنیا کے علمائے کرام بھی زیادہ سے زیادہ حضرت شیخ سے فائدہ اٹھا سکیں۔مجموعی طور پر اس کتاب سے حضرت جی کے مختلف تربیت کے انداز اور واقعات کا پتہ چلتا ہے جس سے دوسروں کو بھی اصلاح و تربیت کروانے کا ذوق و شوق پیدا ہوتا ہے اور ان واقعات کو پڑھ کر کئی لوگوں کی تو اصلاح بھی ہوجاتی ہے۔اس کتاب کے مختصر وقت میں دو ایڈیشن چھپ چکے ہیں اور تیسرا ایڈیشن تیاری کے مراحل میں ہے۔اس کی دوسری جلد بھی چھپ چکی ہے۔
مکمل تحریر >>

حیا و پاکدامنی


یہ کتاب خصوصاً کالجز، یونیورسٹیز اور دنیاوی تعلیم حاصل کیے ہوئے لوگوں کے لیے لکھی گئی ہے۔جس کی وجہ سے اس طبقہ کے سینکڑوں لوگوں کی اصلاح ہو رہی ہے۔اس کتاب کا اصل منشا یہ ہے کہ معاشرے میں حیا و باکدامنی پھیلے اور ہر فرد شرم و حیا کا مجمسہ نظر آئے۔

الحمدللہ ! مصنف اس مقصدمیں کامیاب ہوئے ہیں اور بہت سے لوگوں نے یہ کتاب پڑھ کر توبہ کی ہے، اپنے آزادانہ خیالات کو درست کیا ہے اور پھر یہی لوگ دوسروں کے خیالات کو درست  کررہے ہیں۔

اس کتاب میں بعض مناظر ایسے آئے ہیں کہ جو معاشرے میں پھیلی ہوئی بے حیائی کی عکاسی کر رہے ہیں۔وہ چور دروازے جن کے ذریعے بے حیائی اور بدکاری کے بڑے بڑے دروازے کھلتے ہیں ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ان کی شدت کو سمجھانے کے لیے دل پر  پتھر رکھ کر وہ واقعات نمونہ از خروارے کے طور پر لکھے گئے ہیں، تاکہ ہم اپنے معاشرے کے تعفن اور بے غیرتی کا کچھ تو اندازہ لگا سکیں، تاکہ ان واقعات کے مواقع ہی ختم کر دیے جائیں۔ایسے خوفناک واقعات کی نوبت ہی نہ آئے، لیکن بعض لوگوں نے ان واقعات کو غلط تناظر میں دیکھا ہے اور صاحب ِ تصنیف کی کڑھن اور دلسوزی کا اندازہ نہیں لگایا اور یہ بھی اندازہ نہیں لگایا کہ یہ کتاب کن لوگوں کے لیے لکھی گئی ہے۔یہ روحانی مریضوں اور بیماروں کے لیے لکھی گئی ہے۔

کتاب علماء کرام، متقی اور پر ہیز گار لوگوں کے لیے نہیں لکھی گئی، بلکہ یہ ان مریضوں اور بیماروں کے لیے لکھی گئی ہے جو اندر ہی اندر شرم و حیا کی بہت سی سرحدیں عبور کر چکے ہیں۔جیسا کہ صاحب تصنیف نے اپنی کتاب"لاہور سے تاخاک بخارا و سمرقند" کے شروع میں لکھا ہے کہ علمائے کرام کے لیے نہیں لکھا گیا، کیونکہ وہ تو ماشاء اللہ خود بہت کچھ جانتے ہیں۔یہ کتاب بھی عام پبلک کے لیے لکھی گئی ہے جو کہ اپنی بے احتیاطی سے ٹی وی، کیبل،ڈش،انٹرنیٹ،سیل فون کے غلط استعمال میں مبتلا ہو کر حیا باختہ چیزوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کے ذریعے سے ایسے طبقے کی اصلاح فرما دے جو کہ مدرسوں اور مسجدوں میں بہت کم آتے ہیں۔
مکمل تحریر >>

قرآن مجید کے ادبی اسرار و رموز


حضرت جی دامت برکاتہم نے یہ کتاب خاص طور پر علماء کرام کے لیے لکھی ہے، مگر قرآن مجید کا ذوق و شوق رکھنے والے لوگ بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اس کتاب کے پڑھنے کے بعد قرآن مجید سے محبت و عشق بڑھ جاتا ہے اور انسان تلاوت کی پابندی شروع کر دیتا ہے۔اس کتاب سے قرآن حکیم میں غور و فکر کا شوق پیدا ہوتا ہے۔

قرآں میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں!

اللہ  کرے   عطا   تجھ  کو   جدت   کردار
مکمل تحریر >>

عشقِ رسولﷺ

حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم نے حضور اکرم ﷺ کے عشق میں ڈوب کر یہ کتاب لکھی ہے۔اس کتاب کے متعلق ماسٹر عبد الستار انجم لکھتے ہیں کہ اس کتاب کے مطالعے سے اہل دل میں عشق کی تڑپ اور اہل علم میں محبت کی بے قراریاں اور محبوبﷺ کے وصل کے لیے بے چینیاں پیدا ہوں گی۔
مکمل تحریر >>

عشقِ الٰہی


ہمارے شیخ حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم نے "عشق الٰہی" کو سفر کے دوران لکھا ہے اور انتہائی مصروفیت کے دوران لکھا ہے۔یہ کتاب ہر شعبہ زندگی کے لوگوں میں انتہائی مقبول ہے۔

"عشق الٰہی" کے متعلق زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی آراء:

حضرت مولانا قاسم منصور مدظلہ:


"عشق الٰہی"اللہ کی محبت کی چنگاری کو بھڑکاتی ہے اور آدمی کو اللہ کا مجنوں بناتی ہے۔

حضرت مولانا صاحبزادہ حافظ سیف اللہ مدظلہ:


"عشق الٰہی"بہت اچھی لگی، خصوصاً یہ شعر بہت اچھے لگے:

کیسے الفاظ کے سانچے میں ڈھلے گا یہ جمال

سوچتا ہوں کہ تیرے حسن کی توہین نہ ہو

حضرت مولانا مفتی غلام رسول مدظلہ:


"عشق الٰہی" کو آٹھ دفعہ پڑھ چکا ہوں۔اب بھی مزید پڑھنے کا اشتیاق ہے، پڑھتے پڑھتے تھکتا نہیں ہوں۔اس سے عشق الہٰی کی چنگاری پیدا ہوتی ہے۔

فقیر محمد اسلم نقشبندی مجددی:


عشق الٰہی پیدا کرنا ہر دینی کام کا مقصد ہے۔اگر اللہ کی محبت کی شدت میں کوئی کام کیا جائے تو اس سے سکون قلب نصیب ہوتا ہے۔یہی"عشق الٰہی" کا پیغام ہے۔
مکمل تحریر >>